عثمانی خلیفہ عبد المجید اور کرنل لارنس آف عربیہ

عثمانی خلیفہ عبد المجید اور
ترکی کی خلافت عثمانیہ  کے خلاف انگریزوں کے ساتھ 
 مکہ کے شریف حسین کی بغاوت اور کرنل لارنس آف عربیہ
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ

سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ

سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ

 (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی ۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔

پہلی جنگ عظیم سے قبل ہی کرنل لارنس آف عربیہ عرب دنیا میں بے شمار روابط پیدا کرچکا تھا  جس  کے باعث اس کے لیئے بہت ہی آسان تھا کہ کسی بھی عرب قبیلے میں خاموشی کے ساتھ رہ سکے جس کا عمی مظاہرہ کرنل لارنس آف عربیہ نے بعد میں کیا  ترکی کے خلاف عرب علاقوں میں کرنل لارنس آف عربیہ اپنے بہت سے حامی پیدا کرچکا تھا جس کے باعث کرنل لارنس آف عربیہ   کو جب برطانوی حکومت کی جانب سے یہ ٹاسک ملا  کہ عربوں کو ترکوں کے خلاف بغاوت پر آمادہ کر دیا جائے تو اس نے یہ کام باآسانی کردیا

کرنل لارنس آف عربیہ نے اپنے ان مقاصد کی خاطر مکہ کے حکمران شریف حسین مکہ
 سے رابطہ قائم کیا اس زمانے میں مکہ کے شریف حسین ترکی حکومت کے ایک نائب کی حیثیت سے جزیرۃالعرب کے ایک بڑے حصے کا حکمران تھا  کرنل لارنس آف عربیہ نے مکہ کے شریف حسین کے بیٹے فیصل  سے رابطہ قائم کیا اور  برطانوی حکومت کا پیغام پہنچایا کہ اگر وہ برطانیہ کا ساتھ دیں گے اور انہیں یقین دلایا کہ اگر وہ خلیفہ المسلمین کے خلاف بغاوت کریں گے تو ان کو تمام عرب دنیا کا بادشاہ بنا دیا جائے گا اوراس کے بیٹوں کو ترکی سلطنت کے علیحدہ علیحدہ حصوں کا بادشاہ بنا دیا جائے گا یہ ایک ایسا وعدہ تھا کہ جو انتہائی پر فریب مگر کبھی نہ ہونے والا تھا  اور کرنل لارنس آف عربیہ   یہ  بات بخوبی جانتا تھا کہ اس وعدے پر کبھی بھی برطانوی حکومت عمل نہیں کرے گی مگر اس کے باوجود اس نے مکہ کے حکمران شریف مکہ؛؛ جن کی اس وقت حکومت موجودہ سعودی عرب کے تقریبا نصف پر محیط تھی یعنی مدینہ مکہ اور دیگر اہم عرب علاقے،،  کو بھر پور یقین دیہانی کروائی  کہ خلافت اسلامیہ کی شکست کے بعد تمام عرب علاقوں کا بادشاہ شریف حسین مکہ کو بنا دیا جائے گا
کرنل لارنس آف عربیہ   کے ان وعدوں کے نتیجے میں  عرب دنیا میں ترکوں کے خلاف بغاوت کی ایک لہر پیدا ہو گئی موجودہ  سعودی عرب کے شہر جدہ جس پر اس وقت شریف حسین کا قبضہ تھا وہاں سے لے کر بغداد  او ر شام کے شہر دمشق تک جو ترکی کی خلافت اسلامیہ کا حصہ تھے شریف حسین کے اشاروں پر ترکوں کے خلاف خونی بغاوت کا آغاز ہو گیا  جو کہ جنگ اور افلاس زدہ ترکی کے لیئے انتہائی خطرناک اور بدترین ثابت ہوئے اس بغاوت کے نتیجے میں ترکی کے خلیفہ عبدالحمید کی افواج کو عرب علاقوں میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا یہ ہی نہیں پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کی خلافت اسلامیہ کو دنیا کے تمام ہی علاقوں میں  شریف حسین کی غداری کے نتیجے میں بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا  اس شکست کے نتیجے میں جہاں ترکی سے خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا وہیں  عرب دنیا  کی نئی غلامی کا آغاز بھی ہوا اردن عراق پر برطانیہ نے قبضہ کرلیا 

File:FeisalPartyAtVersaillesCopy.jpg


شریف مکہ کے بیٹے شاہ فیصل آف عراق کرنل لارنس آف عربیہ کے ساتَھ جن کو شریف حسین کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے نتیجے میں عراق کی حکومت انعام میں دی گئی
مگر ہائے افسوس یہ حکومت دو نسل بھی قائم نہ رہ سکی اور شریف مکہ کے پوتے شاہ فیصل کی لاش 1958 میں عراقیوں نے بغداد کی سڑکوں پر گھسیٹی

File:Samuelarrival.jpg
شریف مکہ ے دوسرے بیٹے شاہ عبداللہ جو  اردن کے موجودہ بادشاہ شاہ عبداللہ کے پر دادا تھے لارنس آف عربیہ کے ہمراہ اردن کے دارلخلافہ عمان میں
         جب کے شام لبنان اور دیگر عرب علاقے فرانس کو بطور انعام عطا کردئے گئے
مصر برطانیہ کے حوالے کیا گیا لیبیا  اٹلی کو بخشا گیا الجزائیر  تیونس اور مراکش کی حکمرانی فرانس کو دے دی گئی یہ اس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی جو کرنل لارنس آف عربیہ نے شریف مکہ کے ساتھ کی تھی شریف مکہ نے برطانوی حکومت  سے اور کرنل لارنس آف عربیہ  سے اس معاہدے کے حوالے سے بے انتہا احتجاج کیا مگر اس کے باوجود شریف مکہ کی ایک نہ سنی گئی  یو ں شریف مکہ کا خواب  چکنا چور ہوگیا
البتہ عراق کی حکومت اور اردن کی حکومت شریف حسین کے بچوں کو دی گئی