کرنل لارنس آف عربیہ کا شریف مکہ کے ساتھ مل کر خلافت اسلامیہ کے خلاف بغاوت کی رہنمائی کرنا


 شریف مکہ حسین جو اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ کے پر دادا تھے  کی جانب سے کرنل لارنس آف عربیہ کی حمایت کے بعد اسلامی خلافت کے خلاف بغاوت کی تفصیلات 

پہلی جنگ عظیم سے قبل ہی انگریزوں اور فرانسیسوں نے خلافت اسلامیہ کے خاطمے کے لیئے بے شمار منصوبے تشکیل دِیئے تھے ان منصوبوں پر عمل خلافت اسلامیہ کے مختلف  حصوں مِیں مختلف افراد کررہے تھے مگر 

 ترکی کی خلافت اسلامیہ کی حدود کا نقشہ  جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ جزیرئے عرب کے ساحلی علاقوں پر ترکی کی حکومت قائیم تھی جبکہ صحرائی اور اندرونی علاقے ترکی حکومت سے آزاد تھے 
کرنل لارنس آف عربیہ نے پہلی جنگ عظیم  سے قبل اور پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کے خلاف عرب بغاوت میں  برطانیہ کے مفادات کی خاطرجو اہم ترینکردار ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
 وہ کردار کسی بھی فرد نے آج تک نہِن  کرنل لارنس آف عربیہ انتہائی اعلی درجے کا محقق تھا برطانوی فوج میں شمولیت سے قبل لارنس آف عربیہ نے عرب دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف تحقیقاتی موضوعات کے حوالے سے بہت وقت گزارا تھا اس کے نتیجے میں ٹی ای لارنس عربی زبان سے اس طرح واقف ہوگیا تھا کہ کسی بھی اہل زبان عربی کی مانند وہ عربی ناصرف بہت خوبی سے بولتا بلکہ عربی زبان کے مختلف لہجوں مثلاعراقی شامی ،سعودی اردنی لہجوں کو بھی ان عربوں کے انداز میں اس طرح بولتا کہ کوئی عرب یہ یقین کر نے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا کہ لارنس غیر عربی ہے یہ ہی  وجہ تھی کہ
شریف حسین  ہاشمی مکہ جدہ اور مدینہ کا گورنر
جس کی غداری کے نتیجے
 میں خلافت المسلمین کا خاتمہ ہوا


لارنس آف عربیہ موجودہ سعودی عرب کے اس وقت کے حکمران شریف حسین سےجس کا تعلق ہاشمی خاندان سے تھا جو اس وقت خلیفتہ المسلمین کی جانب سے جدہ مکہ اور مدینہ کا نائب یا گورنر مقرر تھا  اور اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ بن حسین کے پردادا تھے سے معاہدہ کرلینے میں کامیاب ہوگیا کہ اگر شریف حسین نے خلیفتہ المسلمین سے بغاوت کرلی اور اس بغاوت میں کامیابی حاصل کرلی تو کامیاب ہوجانے کے بعد  شریف حسین کو  جزیرۃ االعرب یا موجودہ سعودی عرب کا بادشاہ بنا دیا جائے گا  بڑے بیٹے فیصل کو شام کا بادشاہ مقرر کیا جائے گا چھوٹے بیٹے عبداللہ کو اردن کا بادشاہ بنایا جائے گا  جیسا کہ اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ شریف حسین کے پڑ پوتے ہیں  جب کہ شریف حسین کے دیگر بیٹوں کو عراق اور یمن کی بادشاہی دی جائے گی اس معاہدے کا  دلچسپ اور افسوسناک پہلو یہ ہے اس معاہدے کو آج تک لندن میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں نے تسلیم نہیں کیا ہے مگر لارنس آف عربیہ نہ اپنی کتاب میں اس معاہدے کا تذکرہ کیا ہے اور اس پر مکمل طور پر عمل نہ کیئے جانے پر افسوس کا اظہار بھی کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 یہ بات واضح رہے کہ موجودہ سعودی حکمران خاندان جو ال سعود کہلاتا ہے اس وقت  وسطی عرب کے سرداروں سے شکست کھا کر موجودہ کویت میں پناہ لیئے ہوئے تھےالبتہ  سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے والد سلطان عبدالعزیز بن عبدالرحمان نے اس وقت ریاض پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا اور اپنے والد کی کھّوئی ہوئی سلطنت کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش میں مصروف تھے اس لیئے ان کا خلافت اسلامیہ کے خلاف برطانیہ کی جانب سے کی گئی اس بغاوت میں کسی بھی طرح کا کوئی حصہ نہیں تھا ویسے بھی ان کا مرکز ریاض مکہ اور مدینہ جدہ سے بے انتہا دور واقع تھا جہاں سے اونٹوں کے زریعے مکہ جدہ مدینہ جدہ دنوں میں نہیں بلکہ ہفتوں میں پہنچا جاتا تھا ۔۔
۔۔۔۔۔ بحرحال  اس معاہدہ کو تسلیم کرلینے کے بعد شریف حسین نے خلیفتہ المسلمین کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا اور اپنے بڑے بیٹے فیصل جو ولی عہد تھا کو لارنس آف عربیہ کے ساتھ خلیفتہ المسلمین کے خلاف بغاوت میں حصہ لینے کے لیئے مقرر کیا فیصل بن شریف نے  اپنے لشکر کے ہمراہ لارنس آف عربیہ کے ۔ساتھ مل کر ترکی کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا ۔۔۔۔۔۔۔
 کرنل لارنس آف عربیہ کو شریف مکہ کے ولی عہد فیصل بن شریف اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ کے دادا کے بھائی نے اپنی زاتی فوج کا نگہبان بنایا یہ فوج اس وقت چند سو ایسے افراد پر مشتمل تھی جو اس وقت کے وسائیل کے مطابق توڑے دار بندوقوں سے مسلح اور اونٹوں کا مالک تھے اگر چے کہ یہ افراد قبائیلی جنگ کے تو ماہر تھے یا پھر تجارت قافلوں کو لوٹنا ان کا پیشہ تھا مگر یہ منظم فوج نہیں تھے البتہ شریف مکہ کے ولی عہد فیصل بن شریف کے زاتی گارڈ اور ملازم تھے  سب سے پہلے کرنل لارنس آف عربیہ نے اس بے ہنگم فوج کو باقائدہ لڑائی کی تربیت دی ان کے لیئے جدید اسلحہ قاہرہ میں موجود برطانوی فوج کے جرنیلوں سے بذریعہ بحری جہاز منگوایا گیا جن میں مشین گنیں ترکوں کے خلاف اعلی درجے کی بندوقیں اور اس لشکر کی تنخواہ کے لیئے سونا اور سونے کی اشرفیاں خوراک اس فوج کی رہائیش کے لیئے سازو سامان باقائدہ چھاونی کا نظام بنانے کے لیئے بھی سامان شامل تھا 
 کرنل لارنس آف عربیہ نے اپنے دیگر تجربہ کار برطانوی ساتھیوں کے ہمراہ اس بے ہنگم فوج کو ایسی منظم چھاپہ مار فوج میں تبدیل کردیا اس بے قائدہ فوج کو باقائدہ فوج میں تبدیل کردیا اس کی باقائدہ تنخواہ مقرر کی یہ جلد ہی ایک ایسی فوج میں تبدیل کردی گئی جس کا کام اس وقت کی خلافت اسلامیہ کی جانب سے بنائی گئی فوجی  کو  تباہ کرنا تھا ترکوں کی فوجی تنصیبات کو چھاپہ مار جنگوں کے زریعے تباہ کرنا شروع کیا پہلے ریلوے لائِن کے پلوں کو تباہ کیا گیا ترکی سے مدینہ جانے والی ریلوے لائین کو جو اس وقت  جرمنی کے ماہرین کی مدد سے اربوں ڈالر کی لاگت سے بنائی گئی تھی جس کا جہاں یہ مقصد تھا  عراق ایران  شام روس یورپی ممالک اور ترکی مصر سے حج و عمرے کے لیئے آنے والے زائیرین سہولت کہ ساتھ حج و عمرہ ادا کرسکیں وہیں اس ریلوے لائین کا دوسرا اہم ترین مقصد یہ بھی تھاکہ خلافت المسلمین کی دفاعی ضروریات کے لیئے ماون ثابت ہو  اس اہم ترین ریلوے لائین کو  جگہ جگہ سے ڈائنا مائٹ کے زریعے تباہ کرنا شروع کیا  





تھامس ایڈورڈ لارنس 

یا کرنل ٹی ای لارنس کی ان کوششوں کے باعث جلد ہی ترکوں کے مقابلے میں کمزور پڑتی ہوئی برطانوی اور فرنسیسی فوج کو ترکوں کے عقب میں ایک ایسی پلی پلائی فوج مل گئی جس کا ایک ہی کام تھا کہ ان کے دشمن خلافت اسلامیہ کی افواج کے خلاف ان کی پشت سے وار کرنا اور اس طرح وار کرنا کہ قسطنطنیہ میں موجود فوجی جرنیلوں کو اپنی فوج کا بڑا حصہ میدان جنگ سے نکال کر اردن اور موجودہ سعودی عرب کے درمیان واقع خطے میں بھیجنا پڑا 

 کرنل لارنس آف عربیہ کی کوششوں کے باعث 

یہ ایک ایسا نیا محاز جنگ کھولا گیا تھا  جس کے بارے مِیں خلافت اسلامیہ کے منصوبہ سازوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا  




1 comment:

  1. nice post .... musalmanoo k khilaf hamisha se sazishay ki gai hai.

    ReplyDelete