کرنل لارنس آف عربیہ اور پاکستان کے شہر کراچی اور لارنس پور

کرنل لارنس آف عربیہ کا پورٹریٹ
  کرنل لارنس آف عربیہ کا مشن صرف عرب دنیا میں ہی ختم نہِں ہوا بلکہ اس کے بعد اس  کو برصغیر پاک و ہند میں خصوصی اختیارات کے ساتھ بھیجا گیا.
کرنل لارنس آف عربیہ کراچی میں 
کرنل لارنس آف عربیہ سب سے پہلے کراچی میں آیا جہاں پر اس وقت کی موجودہ شاہراہ فیصل اور سابقہ ڈرگ روڈ  کے  سابقہ ڈرگ بیس اور موجودہ فیصل بیس پر ایک انجینیر کی حیثیت سے رہا  یہ فیصل بیس برصغیر کا سب سے پہلا ہوائی اڈہ ہےجہاں برطانوی شاہی ہوائی فورس کا مرکز قائم کیاگیا۔
  یہاں اس نے اپنے مشن کی خاطر اپنا نیا نام شا رکھا جو کہ برطانوی مفکر برنارڈ شا سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا.
 یہ الگ بات ہے کہ بعد میں جب کرنل لارنس آف عربیہ اپنے مشن کی خاطر صوبہ سرحد یا موجودہ پختوانخواہ  کے سرحدی شہر میران شاہ پہنچا تو اس نے اپنے نام کے ساتھ شا لگایا  اس سے مسلمان عوام کو یہ تاثر دیا گیا ۔گو یا کہ کرنل لارنس آف عربیہ آل رسول ہے   کرنل لارنس آف عربیہ  کراچی میں رہنے کے  بعد رسال پور چھاونی کے ہوائی اڈے پر ایک سال تک رہا
پاکستان کے ان علاقوں میں کرنل لارنس آف عربیہ نے اپنے آپ کو شا کے طور پر متعارف کرایا یہاں اس نے پشتو زبان
  بھی سیکھ لی 
کرنل لارنس آف عربیہ میراں شاہ میں
  افغان حکمران غازی امان اللہ خان کے خلاف بغاوت کی مہم

کرنل لارنس آف عربیہ پاکستان کو صوبہ پختوانخواہ کے  سرحدی شہر میران شاہ بھیجا گیا یہ بات واضح رہے کہ اس دور میں بھی میراں شاہ کو افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر اہم ترین شہر کی حیثیت حاصل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 کرنل لارنس آف عربیہ نے  سید کریم شاہ کا نام اختیار کرکے
   پاکستان کے نقشے میں میران شاہ شہر 
مسلمان عالم  حیثیت سے رہائش اختیار کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 چونکہ وہ عربی اور فارسی  زبانوں سے بخوبی واقف تھا  اس لیے  اس نے برصغیر کے اس دور افتادہ اور پسماندہ شہر میراں شاہ میں با آسانی ایک سید پیر کی حیثیت سے پذیرائی حاصل کرگیا میران شاہ میں لارنس آف عربیہ نے افغانستان کے
 اس وقت کے بادشاہ غازی امان اللہ خان کے خلاف مہم کا آغاز کیا  امان اللہ خان  پالیسیوں کے خلاف  لارنس آف عربیہ نے بے شمار طرح کے پروپیگنڈے کیئے جن میں سے ایک یہ تھا کہ امان اللہ خان نے اسلام کے خلاف زندگی بسر کرنا شروع کردی ہے اس نے امان اللہ خان کے خلاف مخالفین کو درپردی اکسایا
 کرنل لارنس نے عوام میں اپنی روحانیت کا سکہ بٹھانے کے لیئے کئی طرح کے حربے اختیار کیئے ایک جانب تو وہ عوام کے سامنے ہمیشہ ہی عربی لباس میں سامنے آتا  دوسری جانب اس نے اپنے ایسے کارندے چھوڑ رکھے تھے جو اس کو تمام  اطلاعات فراہم کرتے رہتے تھے
 کسی خان سے وہ اس کی پریشانیوں کے بارے میں دریافت کرتا اور پھر اس کو بتاتا کے فلاں وقت فلاں پہاڑ کی چوٹی پر  وہ اس طرح کا وظیفہ پڑھے اور وضیفہ پڑھنے کے بعد  اتنے قدم پر چلنے کے بعد زمین کھودے تو تم کو روپیہ مل  جائے گا  چناچے وہ خان ایسا ہی کرتا جس کے نتیجے میں اس خان کو زمین میں سے اس وقت کے چار پانچ ہزار روپے مل جاتے اور وہ خان لارنس آف عربیہ کو پیر کامل سمجھ اس کے کہنے پر عمل کرتا۔
کرنل لارنس عربی لباس پہن کر اور عربی اور پشتو میں تقریر کرتے ہوئے جگہ جگہ وعظ کرنے لگا
کم علم عوام کی اکثریت کو وہ قران کی آیات پڑھ کر سناتا اس کے ساتھ ملکہ افغانستان ملکہ ثریا کی ایسی تصاویر بانٹتا جو کہ جعلی و فوٹوگرافی کی مہارت کے ساتھ یعنی سر ملکہ کا اور ڈھڑ کسی دوسری فحاشہ عورت کا جوڑ کر بہادر اور غیور پختوں بھایوں اور افغانیوں کے سامنے پیش کرتا  ان تصاویر پر جو  موجودہ بھارتی شہر امرتسر میں شائع کی گئیں تھیں اس کے علاوہ وہ اپنی تقاریر میں بادشاہ امان اللہ خان پر الزام بھی عائد کرتا کے وہ روس  جا کر بے دین ہوگیا ہے اور کمیونسٹوں کے ساتھ مل کر کافر ہوگیا ہے اس پروپیگنڈے اور ملکہ کی اس طرح کی تصاویر پر
   ان کم علم مسلمانوں کا بھڑکنا لازمی تھاجس پر افغانستان کے اس وقت کے بادشاہ غازی امان اللہ خان کے خلاف افغانستان میں بغاوت ہو گئی اور غازی امان اللہ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا
جاری ہے